ڈیرہ مراد جمالی، چار میگا پروجیکٹس کے صدر دفاتر کوئٹہ اور پنجاب میں

اردو نیوز ڈیزائن
تصویر تصویر
ڈیرہ مراد جمالی، چار میگا پروجیکٹس کے صدر دفاتر کوئٹہ اور پنجاب میں
ڈیرہ مراد جمالی، چار میگا پروجیکٹس کے صدر دفاتر کوئٹہ اور پنجاب میں،المیہ ڈیرہ مرادجمالی(نصیرمستوئی) بلوچستان حکومت کے چار بڑے میگا پروجیکٹ کے دفتر ڈیرہ مرادجمالی کے بجائے کوئٹہ اور پنجاب میں ہونے کی وجہ سے عوام پریشان ہوگئے اربوں کے منصوبے پٹی کے ٹھیکیداروں کے حوالے چاروں منصوبے میں آفیسران کروڑوں کی مراعات اور کروڑوں کی گاڑیوں کے مزے لوٹنے لگے
وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز خان بگٹی کے واضع احکامات ہیں کہ منصوبے کا پروجیکٹ ڈائریکٹر علاقے میں بیٹھیں گے تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کچھی کینال کا منصوبہ 22سال قبل شروع کیا تھا مگر کچھی کینال کا دفتر ڈیرہ مراد جمالی میں نہ ہونے کی وجہ سے اربوں روپے کا منصوبہ نہ صرف تعطل کا شکار ہے بلکہ بلوچستان میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والا زرعی منصوبہ پٹی دار ٹھیکیداروں کے حوالے ہونے سے ناقص میڑیل کے استعمال کا خدشہ ہے جو حالیہ معمولی بارش میں کچھی کینال کو پنجاب میں شگاف لگ چکا ہےاور کچھی کینال منصوبہ فیز تھری نصیرآباد پہنچے کے باوجود زمیندار اپنے معاوضہ کے حصول کےلیئے پریشان نظر آرہے ہیں جبکہ وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز خان بگٹی نے پیپلز پارٹی کے سنیئر آبپاشی میر محمد صادق عمرانی کی تجویز پر 64 ارب روپے سے پٹ فیڈرکینال کی لائننگ پروجیکٹ 6 ارب روپے سے جگر پیوندکاری اسپتال 3 ارب روپے سے میڈیکل کالج نصیرآباد میں شروع کیئے ہیں مگر ان چاروں میگا پروجیکٹ کے منصوبوں کے پروجیکٹ ڈائریکٹر منظر سے غائب ہونے کی وجہ سے اربوں روپے کے منصوبے ٹھیکیداروں کے رحیم و کرم پر چل رہے ہیں معتبر ذرائع کے مطابق چاروں منصوبوں کے پروجیکٹ ڈائریکٹر پنجاب اور کوئٹہ میں عارضی دفتر بنا کر بیٹھنے سے قومی منصوبوں میں ناقص میڑیل کے استعمال ہونے کا خدشہ ہے جبکہ وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز خان بگٹی کی پالیسی کے مطابق میگا پروجیکٹ کے منصوبوں کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ضلع میں دفتر قائم ہونگے تاکہ علاقے کی عوام منتخب عوامی نمائندوں سیاسی سماجی شخصیات کی آفیسران تک رسائی آسانی سے یقینی بنائی جاسکے واضع رہےکہ کچھی کینال کا منصوبہ فیز تھری میں نصیرآباد کے علاقے چھتر پہنچ چکا ہے مگر زمیندار زمینوں کے کمپلسیشن رقوم کے حصول کےلیئے پریشان نظر آرہے ہیں،۔
رپورٹر
رپورٹ: نصیر مستوئی