بلوچستان عوامی پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس

 ڈیرہ مراد جمالی 12 جنوری 2023کےبی منگی

بلوچستان عوامی پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس لہڑی ہاؤس ڈیرہ مراد جمالی میں پارٹی کے مرکزی رہنماء و سابق صوبائی وزیر میر عبدالغفور لہڑی کی میزبانی میں، خصوصی رپورٹ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدھ کے روز لہڑی ہاؤس ڈیرہ مراد جمالی سابق وزیر اعظم پاکستان و نامور شخصیت مرحوم حاجی میر ظفر اللہ خان جمالی کی یاد کو تازہ کرتا رہا، کیونکہ اس سے قبل مرحوم حاجی میر ظفر اللہ خان جمالی کی حیات میں نصیرآباد کی سیاست میں ہی اہم فیصلے کئے جاتے رہے ساتھ فریقین کے درمیان جو بھی تحفظات و خدشات ہوا کرتے تھے وہ سب منٹو میں حل ہوجاتے رہے، اللہ پاک مرحوم حاجی میر ظفر اللہ خان جمالی کے درجات بلند فرمائے آمین ثم آمین، تاہم آج میں لہڑی ہاوس ڈیرہ مراد جمالی میں جو ایک اہم سیاسی بیٹک منعقد کی گئی ایسے حالات دیکھ کر نصیرآباد کی سیاست اور آہیندہ کے عام انتخابات پر جو اہم اعلانات ہوئے سب سن کر مرحوم حاجی میر ظفر اللہ خان جمالی کی یاد تازہ ہوئی، ہونے والی اس اہم سیاسی بیٹک پر اب تک جاری نیوز کانفرنس پر نصیرآباد کی سیاست میں بڑی ہلچل سی مچ گئی ہے، اس سے قبل بلوچستان عوامی پارٹی کے وجود پر بھی علاقے میں کافی قیاس آرائیاں پیش کی جاری تھی لیکن اجلاس کے بعد جب میڈیا پرسن سے بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی آرگنائزر و قائم مقام گورنر بلوچستان میر جان محمد خان جمالی نے پارٹی کے دیگر مرکزی رہنماؤں و سابق صوبائی وزیر میر عبدالغفور لہڑی، صوبائی وزیر برائے ریونیو میر سکندر خان عمرانی، صوبائی وزیر برائے آبپاشی حاجی محمد خان لہڑی اور نصیرآباد کی اہم قد آور شخصیت سردار بہرام خان بلیدی کے ہمراہ جب بات چیت کرتے ہوئے بتایا تو اس سے بلوچستان عوامی پارٹی سمیت نصیرآباد کی سیاسی ڈائری سے متعلق جو قیاس آرائیاں بتائی جارہی تھی وہ سب کی سب دم توڑ گئیں، لہڑی ہاؤس ڈیرہ مراد جمالی میں جب میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے میر جان محمد خان جمالی نے بتایا کہ باپ یعنی بلوچستان عوامی پارٹی زندہ ہے اور باپ کے پلیٹ فارم سے ہی رواں سال عام انتخابات میں بھرپور حصہ لیا جائے گا پارٹی میں کوئی اختلافات نہیں اگر کوئی کسی مقصد کے لیے چھوڑ گیا ہے تو اس کے خلاف پارٹی اصولوں و قواعد کے مطابق ہی نوٹس لیا جائے گا ایک سوال کے جواب میں یہ بھی واضح کہا کہ رکن قومی اسمبلی میر خالد خان مگسی، رکن صوبائی اسمبلی میر طارق خان مگسی اپنی زاتی مصروفیات کی بناء پر اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے تاہم ہونے والے پارٹی کے اس اہم اجلاس میں ان سے ٹیلی فونک رابطہ اور انہیں آگاہ کیا گیا، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بلوچستان عوامی پارٹی پی ڈی ایم اے کا ایک اہم حصہ ہے لیکن بی اے پی کو جو توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے اس پر پی ڈی ایم اے سے بات کی جائے گی، میر جان محمد خان جمالی نے یہ بھی بتایا کہ آصف علی زرداری کے ساتھ ہم سب کے اچھے تعلقات ہیں تاہم بلوچستان سے جو شخصیات پی پی پی میں شمولیت اختیار کررہے ہیں جو جلد بازی ہے، اس حوالے سے انہوں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو دور کی بھی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت بلوچستان سے پی پی پی میں بڑی تعداد میں شمولیت اختیار کی جاری تھی بعد میں شمولیت کرنے والوں کا کیا بنا، اور کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے پی پی پی میں شمولیت تو کی گئی ہے لیکن ہر ایک علاقے سے پارٹی ٹکٹ تو صرف ایک ہی کو ملنی ہے باقی کا کیا ہوگا اور ایسی صورتحال میں ایسے شمولیت اختیار کرنے والے آیندہ عام انتخابات کے حوالے سے خود ہی اپنے فیصلے پر غور و خوص کریں گے، میر جان محمد خان جمالی نے یہ بھی بتایا کہ نصیرآباد ڈویژن سمیت بلوچستان بھر میں بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کے حوالے سے میر عبدالغفور لہڑی کو ہی خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے جس کا آغاز میر عبدالغفور لہڑی نے پہلے سے ہی شروع کردیا ہے، میر جان محمد خان جمالی نے پارٹی سے متعلق اپنا اہم موقف بیان کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کا قیام اس لئے لایا گیا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم سمیت بلوچستان کے حقوق پر برائے راست وفاق سے بات کرکے اپنے حقوق حاصل کریں ملک سمیت خاص کر بلوچستان میں آٹے کے شدید بحران اور بولان قومی شاہراہ کی ابتر صورتحال پر جب سوال کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ بات سچ ہے اس وقت بلوچستان میں آٹے کا شدید بحران چل رہا ہے جس کے لئے حکومت اپنے ٹھوس و عملی اقدامات کر رہی ہے جبکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حوالے سے انہوں نے بحیثیت قائم مقام گورنر بلوچستان کے ناطے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ میں خود بولان قومی شاہراہ پنجرہ پل کی از سر نو تعمیر کے لئے چیئرمین این ایچ اے سے ملاقات کر کے انہیں حقائق سے آگاہی فراہم کی، بعد ازاں صوبائی وزیر برائے آبپاشی حاجی محمد خان لہڑی کی جانب سے تمام مہمان گرامی کے اعزاز میں وقفے وقفے سے ریفریشمنٹ کے ساتھ ایک پرتکلف ظہرانہ بھی دیا گیا۔