ڈیرہ مراد جمالی 11 جنوری 2023 کےبی منگی نصیرآباد
بلوچستان کے گرین لینڈ نصیرآباد میں سیاسی و گزشتہ کی سیلابی صورتحال کے نام پر سول انتظامیہ آفیسران کے تبادلے و انکوائریا جاری،
نصیرآباد بلوچستان کا ایک اہم گرین بیلٹ علاقہ ہونے کے ساتھ سیاسی و قبائلی حوالے سے بھی اپنا اہم مقام رکھتا ہے ساتھ اس اہم خطے کے نام سے ہر کوئی مستفید ہوتا رہا ہے لیکن اس گرین بیلٹ عوام جن کا زیادہ تر زرعی معیشت پر ہی انحصار ہے باوجود اس کے آج تک اس جانب چھوٹے زمینداران و کاشتکاران سمیت عام شہریوں کی فلاح و بہبود پر بھی ماضی و حال میں رہنے والی حکومتوں کے کسی ایک نمائندہ نے بھی کوئی خاص توجہ نہیں دی جس کے سبب ہر لہاظ سے اس گرین بیلٹ کی پسی ہوئی عوام بری طرح متاثر ہوتی رہی ہے،
تاہم آج میں اس گرین بیلٹ نصیرآباد میں گزشتہ کی ہونے والی طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے متعلق جس طرح ہر کوئی بری طرح متاثر ہوا اور آج بھی سیلاب سے متاثرہ خاندان قسم پرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور دیکھائی دیتے ہیں، سیلابی صورتحال پر وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے حالات کے پیش نظر چیف سیکریٹری بلوچستان کی ایڈوائز پر نصیرآباد سول انتظامیہ میں بڑے پیمانے پر تبادلے و تعیناتیوں کے احکامات بھی جاری کئے، باوجود اس کے نتائج آج بھی جوں کے توں نظر آتے ہیں علاقے میں سیلابی صورتحال کو گزرے کافی عرصہ گزر گیا
اس دوران صوبے کے اس گرین بیلٹ نصیرآباد کی سول انتظامیہ میں رینے والے ایسے بھی فرض شناس آفیسران کی تنزلی و معطلی کی گئی اور اب بھی یہ سلسلہ جاری و ساری ہے جوکہ باعث تشویش کا مقام ہے، منگل کی صبح جب اپنا ہینڈ سیٹ موبائل کا نیٹ ورک ڈاٹا آن کیا تو بلوچستان بورڈ آف ریونیو کے ایک جاری احکامات کے دو مراسلے دیکھنے کو ملے خاص کر تحصیلدار ڈیرہ مراد جمالی کامران خان ریئسانی کی معطلی اور ساتھ ان کی انکوائری سے متعلق احکامات دیکھ کر ایک جھٹکا سا محسوس ہوا،
اگر اسی طرح ایسے اچھے مخلص آفیسران کی حوصلہ افزائی کے بجائے ان کی حوصلہ شکنی کی جاتی رہی تو بلوچستان کے ساتھ یہ ایک اور مزاق اور ناانصافیوں کے مترادف تصور کیا جائے گا ارباب اختیار اس جانب نوٹس لیں ؟
