مسجد الحرام میں کئی میتوں کا ایک ساتھ جنازہ ہوا اور عجیب بات یہ ہوئی کہ ان میں سے ایک میت کا چہرہ ڈھکا ہوا نہیں تھا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ جو شخص حالتِ احرام میں انتقال کر جائے تو اسے جب کفن دیا جائے گا تو اس کا سر اور چہرہ ظاہر کیا جائے گا۔ یعنی کپڑے سے ڈھکا ہوا نہیں ہو گا۔ اس کے علاوہ اسے دو کپڑوں میں کفن دیا جائے گا اور اسے خوشبو بھی نہیں لگائی جائے گی۔
رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا۔ تفصیل کے لیے صحیح بخاری کی حدیث دیکھتے ہیں:
أَنَّ رَجُلًا وَقَصَهُ بَعِيرُهُ وَنَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وهُوَ مُحْرِمٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ، وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلَا تُمِسُّوهُ طِيبًا وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّدًا..
ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے کہ اونٹنی نے ایک شخص کی گردن توڑ دی جبکہ وہ حالتِ احرام میں تھا۔ تو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: " اسے بیری کے پتوں اور پانی سے غسل دو اور دو کپڑوں کا کفن پہناؤ اور اسے خوشبو نہ لگانا اور نہ ہی اس کا سر ڈھانپنا بیشک قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے اس حال میں اٹھائے گا کہ وہ تلبیہ پڑھ رہا ہو گا۔
(حدیث نمبر:1267)
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص حالتِ احرام میں انتقال کر جائے (چاہے اس نے عمرے کا احرام باندھا ہو یا حج کا ) تو پھر اس کا سر نہیں ڈھانپا جائے گا۔ چونکہ یہ شخص احرام کی حالت میں انتقال کر گیا تھا تو اس لیے اس کا سر نہیں ڈھانپا گیا اور یوں ایک خبر بن گئی۔
ابو الحسن نعیم