یومِ دفاعِ پاکستان — ایک عہد، ایک فخر

Facebook Style Post
تصویر
پروفائل تصویر

از قلم

مریم حنا


یومِ دفاعِ پاکستان — ایک عہد، ایک فخر


ہر قوم کی تاریخ میں کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جو صرف تقویمی اہمیت کے حامل نہیں ہوتے بلکہ وہ قوم کی روح میں پیوست ایک جذبے، ایک عہد اور ایک پیغام کی علامت بن جاتے ہیں۔ 6 ستمبر 1965ء ایسا ہی ایک دن ہے — یومِ دفاعِ پاکستان۔

یہ دن ہمیں اُس جرات، قربانی اور اتحاد کی یاد دلاتا ہے جو پاکستانی قوم اور افواجِ پاکستان نے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے دکھایا۔ رات کی تاریکی میں دشمن نے جب لاہور پر حملہ کیا، تو اُس کا خیال تھا کہ پاکستان چند گھنٹوں میں جھک جائے گا۔ مگر اُسے معلوم نہ تھا کہ یہ وہ قوم ہے جس کے جوان سرحدوں پر سینہ تان کر کھڑے ہوتے ہیں، اور جس کے عوام جذبۂ حب الوطنی سے سرشار ہوتے ہیں۔

میجر عزیز بھٹی شہید (نشانِ حیدر) جیسے بہادر سپوتوں نے دشمن کے خلاف بے مثال دلیری کا مظاہرہ کیا، اور اپنی جان کا نذرانہ دے کر پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا۔

اس دن کی سب سے بڑی خوبصورتی یہ تھی کہ صرف فوج نہیں، پوری قوم میدان میں اُتر آئی۔ عورتیں ہسپتالوں میں زخمیوں کی خدمت کر رہی تھیں، بچے فنڈ جمع کر رہے تھے، ریڈیو پر نشر ہونے والے ملی نغمے قوم کا لہو گرماتے تھے، اور ہر زبان پر ایک ہی نعرہ تھا:

> "ایمان، اتحاد، قربانی!"


یومِ دفاع ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قومیں صرف اسلحے سے نہیں، بلکہ عزم، اتحاد اور حب الوطنی سے سر بلند ہوتی ہیں۔ ہمیں اپنے شہداء کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے، اور اُن کے خوابوں کے مطابق پاکستان کو ایک مضبوط، خوشحال اور پرامن ملک بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

آج جب ہم 6 ستمبر کو یاد کرتے ہیں تو ہمیں یہ عہد بھی کرنا ہے کہ ہم ہر حال میں اپنی آزادی، خودمختاری اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے متحد رہیں گے۔

سلام اُن شہیدوں کو،
جنہوں نے ہمارے کل کے لیے اپنا آج قربان کر دیا۔