ڈیرہ مرادجمالی (نصیراحمدمستوئی)
کمشنرنصیرآباد ڈویژن کے دفتر میں ہونے والی میرٹ پر بھرتیوں کا سنتے ہی کرپٹ مافیاء سفارشی کلچرل کے حامل قوتیں سرگرم ہوگئیں سفارش اور شفافیت طریقے نظام میں دراڑیں ڈالنے میں ناکامی دیکھتے ہوئے بھرتیوں کے عمل کو روکنے کےلیے بلوچستان ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کیا گیا ہے۔
شاید میرٹ کش قوتیں نہیں جانتی ہونگی کہ کمشنرنصیرآباد ڈویژن بشیراحمد بنگلزئی بھرتیوں میں شفافیت لانے کےلیے وزراء اراکین اسمبلی سفارشی کلچرل کی شخصیات سے اکیلے مقابلہ کر رہے تھے تاکہ محنتی قابل لائق امیدواروں کو بھرتی کیا جائے ان کی ٹیم میں ڈپٹی کمشنر نصیرآباد محترمہ عائشہ زہری اسسٹنٹ کمشنر ڈیرہ مرادجمالی اسداللہ سمالانی تحصیلدار مجیب الرحمن ساتکزئی بابو نوراحمد ڈومکی کا کردار بھی قابل دید ہے بلوچستان ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کرنے والوں نے کبھی دیگر محکموں میں بھرتیوں پر نظر ڈالی ہے میرٹ کا جنازہ کھلے عام اٹھایا جاتا ہے ایسے افراد بھرتی ہوئے ہیں ان کا پاوں قبر میں وہ بھی بھرتی لسٹ میں شامل ہیں داڑھی بال سفید ہوچکے ہیں ہاتھ کانپ رہے ہیں ٹانگیں چلنے کےلیے ساتھ چھوڑ چکی ہیں
مگر عمر حد بھرتی میں شامل ہیں سابق کمشنرنصیرآباد احمد عزیز تارڑ جاوید احمد سابق ڈپٹی کمشنر نصیرآباد شہید طارق خان زہری اور سابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس نصیرآباد رینج منیر احمد راو نے جو میرٹ کی بازگشت کی تھی آج بھی وزراء اراکین اسمبلی سفارشی کلچرل کے بے تاب بادشاہ نیند میں خوف سے اٹھ بیٹھتے ہیں کیونکہ کسی وڈیرے میر معتبر کے بیٹے بھرتی ہونے کے بجائےمیرٹ پر قابل امیدوار غریبوں کے بیٹے بھرتی ہوئے آج ان کی قابلیت سے دفتر چل رہے ہیں ورنہ اس سے قبل کمشنرنصیرآباد ڈپٹی کمشنر نصیرآباد ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس نصیرآباد رینج کو پرائیویٹ رکھے کلرک چلا رہے تھے
ایک مرتبہ پھر کمشنرنصیرآباد ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی اپنی ٹیم ڈپٹی کمشنر نصیرآباد محترمہ عائشہ زہری اسسٹنٹ کمشنر ڈیرہ مرادجمالی اسداللہ سمالانی تحصیلدار مجیب الرحمن ساتکزئی نوراحمد ڈومکی اور دیگر کمیٹی میں شامل ممبران کی موجودگی میں میرٹ کا پودا لگا رہے تھے جن قوتوں نے حقیقی میرٹ کے خلاف حکم امتناعی لیا ہے ان کو نسلیں بھی بد دعائیں دیتی رہیں گی وہ جانتے ہیں کمشنرنصیرآباد ڈویژن بشیراحمد بنگلزئی میرٹ کو فروغ دے رہے ہیں یہ وقت ہے نصیراباد کی سیاسی سماجی شخصیات سوشل میڈیا کے افراد اور اپوزیشن سیاسی جماعتیں میرٹ کے فروغ کےلیے سفارشی کلچرل کی بیخ کنی کےلیے نکلنے کا وقت ہے جو ہمیشہ نا انصافیوں کا راگ گاتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔
