کاش میں بھی کسی فرقہ کا حصہ ہوتا

کاش میں بھی کسی فرقہ کا حصہ ہوتا۔

kash-main-bhi-kisi-firqa-ka-hisa-hota

رپورٹ نصیراحمد مستوئی

ڈیرہ بگٹی اور پہاڑی علاقوں سے آنے والے سیلابی ریلوں نے جہاں تباہی بربادی کی داستانیں چھوڑی ہیں وہ فرقہ بندی کو ہوا دی ہے یہ سب حالات نصیرأباد انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے ہوئی ہے ۔

سابق ڈپٹی کمشنر نصیرأباد محمد حسین اور سابق اسسٹنٹ کمشنر ڈیرہ مرادجمالی کی جانبداری سے حقیقی سیلاب متاثرین چیختے چلاتے رہے مگر پی ڈی ایم اے کے خیمے راشن خشک علاقوں میں سیاسی فرقہ واریت میں تقسیم ہوتی رہیں ۔


نصیرأباد کی تحصیل باباکوٹ کے سیلاب کو اگر انتظامیہ خندہ پیشانی نیک نیتی سے سنبھال لیتی آج نصیرأباد کے سیلاب متاثرین بھرے راشن گوداموں کے باوجود چیخ نہ رہے ہوتے وزیراعلی بلوچستان نے چیف سیکریٹری عبدالعزیز عقیلی کو ہدایت کی کہ سیلاب متاثرین کے مسائل حل کرنے کے بجائے مسائل پیدا کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنروں کو ہٹا دیں ویسے ہی ہوا مگر یہ اقدام بھی ریت کی دیوار ثابت ہوا ۔

ڈپٹی کمشنر نصیرأباد نے بجائے عوام کےلیے دفتر کے دروازے کھولتی کچھی سے لیویز فورس طلب کرکے دروازے بند کر دیئے ان حالات میں مذہبی فرقہ سیاسی فرقہ نے جنم لیا جماعت اسلامی جمعیت علماء اسلام تحریک لبیک شعیہ کونسل ایم کیو ایم اللہ اکبر بحریہ ٹاؤن ملک ریاض گروپ اور جو این جی اوز جس کے ہاتھ لگ گئی اپنی برادری اور اپنی جماعتوں کے کارکنوں میں خیمے راشن تقسیم کرنے لگے۔
 
سفید غیر فرقہ غیر سیاسی افراد حکومتی اور مذہبی امداد سے بھی محروم ہوگئے یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ سیلاب متاثر کو کسی مذہبی یا سیاسی فرقہ بندی کا حصہ بننا ضروری ہے مگر راشن اور خیمہ ملے گا یا پھر قومی دھارے میں آئیں ایف سی کی امداد راشن ملے گا بصورت دیگر ایف سی کے قلعے کی بڑی بڑی دیواروں تک عام سیلاب متاثر کا پہنچنا خواب ہوگا کیونکہ سیلاب متاثر پانی کی لہروں سے گھبرایا ہوا ہے بندوق کی نلی سے مزید خوفزدہ ہوگا نصیرأباد میں اتنا راشن خوراک آیا ہے
 
اگر انتظامیہ منصفانہ ایک طریقے سے دینا شروع کرے تو ایک سال سے بھی زیادہ ہے سوال یہاں پیدا ہوتا ہے ایف سی پاک فوج ضلعی انتظامیہ کی مدد گار بنے سیکورٹی فراہم کرے نہ راشن خیمے دینے کا فل اختیار ہو ایک سرکاری بڑے آفیسر کے مطابق ایف سی کے گودام راشن سے بھر چکے ہیں اور یہی حال انتظامیہ کے گوداموں کے ہیں تحصیل چھتر کے فلیجی سمیت درجنوں دیہات سیکورٹی کے حوالے سے ایف سی لہڑی کے پاس ہیں۔
 
مگر ریونیو ریکارڈ الیکشن کمیشن کی ووٹر لسٹ اور پولیس وغیرہ نصیرأباد کی ہے ان علاقوں کے ریونیو ریکارڈ ووٹ نصیرأباد میں درج ہیں کل اگر کوئی سیاسی لیڈر ووٹ لینے جائیں گے وہ کہیں گے ہم ایف سی لہڑی کے حوالے ہیں سیلاب میں ایک راشن کا تھیلا نہیں دیا۔ اب ووٹ کیسے لینے آئے ہو۔
 
جس سے حساس محرومی پھیلے گی ان علاقوں کو ڈپٹی کمشنر سبی کیسے راشن مدد کرے گا کمشنر نصیرأباد بشیراحمد بنگلزئی ڈپٹی کمشنر نصیرأباد کو چاہیے کہ راشن تقسیم انتظامی دفتروں سے ہونا چاہیے فلیجی سمیت ڈیرہ بگٹی کے سرحدوں علاقوں کے قریب نصیرأباد کی حد میں موجود نصیرأباد کے سیلاب متاثرین کی انتظامیہ ویسی مدد کرے جیسے دیگر علاقوں میں کر رہی ہے ۔

اور تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں سے گزارش ہے کسی فرقہ بندی کے بجائے محض سیلاب متاثر سمجھ کر امداد دی جائے اور ڈپٹی کمشنر نصیرأباد امدادی کارروائیوں کا دائرہ وسیع کریں ایسا نہ ہو گرمی میں آٹے میں کیڑے پڑ نہ جائیں۔
 
رکن قومی اسمبلی نوابزادہ خالد خان مگسی صوبائی وزیر ریونیو میر سکندر خان عمرانی صوبائی آبپاشی حاجی محمد خان لہڑی سیلاب پر فوری آل پارٹیز کانفرنس طلب کریں سیلاب متاثرین کی بحالی اور راشن تقسیم کا طریقہ بنائیں تاکہ سیاسی کردار بھی نظر آئے 2010 اور 2012کے سیلاب میں انتظامیہ با۔ اختیار تھے ۔

 



Contact us for quires / suggestion

Name

Email *

Message *