ملک بھر کی طرح بلوچستان سمیت نصیرآباد ڈویژن بھی حالیہ لگاتار بارشوں اور سیلابی صورتحال سے بری طرح متاثر
ڈیرہ مراد جمالی 12 ستمبر 2022
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر، رپورٹ کےبی منگی
ملک بھر کی طرح بلوچستان سمیت نصیرآباد ڈویژن بھی حالیہ لگاتار بارشوں اور سیلابی صورتحال سے بری طرح متاثر ہوا،
صوبے کے گرین بیلٹ ہیڈ کوارٹر شہر ڈیرہ مراد جمالی سمیت ڈویژن کی متاثرہ عوام کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور آج بھی حکومتی امداد کے منتظر،
حکومتی جانب سے اب تک فراہم کردہ امدادی راشن ٹینٹس اور دیگر مراعات متاثرین تک پہنچ نہیں سکی آئے روز متاثرین کے احتجاج کا سلسلہ جاری،
تفصیلات و رپورٹ کے مطابق ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی گزشتہ ماہ 17 جولائی سے شروع اور آخری ہفتے تک ہونے والی لگاتار بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی آنے کے سبب سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی،
جہاں بلوچستان کے واحد گرین لیند علاقہ نصیرآباد ڈویژن کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا جس سے ڈویژن کا صدر مقام شہر ڈیرہ مراد جمالی سمیت پورے اضلاع بری طرح متاثر ہوئے کچی آبادیوں میں لوگوں کے گھر بار فصلات آناج قیتی گھریلو اشیاء سب بارشوں اور سیلاب کی نظر ہوگئے انسانی جانوں کے ضیاع ہونے کے ساتھ بڑی تعداد میں مال مویشی بھی ہلاک ہوگئے، لاکھوں ایکڑ پر کاشت فصلات تباہ و برباد ہونے کے ساتھ روڈ سیکٹر کا بھی ملیا میٹ ہوگیا
علاقوں کا ایک دوسرے سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا،
جیسے ہی بارشوں اور سیلابی صورتحال کم ہوتی گئی علاقے میں اہم شخصیات کے دورے شروع ہوتے گئے، جن میں خاص کر وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف، صدر پاکستان عارف علوی، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت بلوچستان کے چیف سیکریٹری عبدالعزیز عقیلی اور آئی جی پولیس بلوچستان عبدالخالق شیخ شامل ہیں
جنہوں نے نصیرآباد کے تفصیلی دورے کئے، دوران دورے چیف سیکریٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے حالات کا بخوبی جائزہ لینے پر ڈپٹی کمشنر نصیرآباد محمد حسین کو فوری تبادلہ کرنے سمیت اسسٹنٹ کمشنر ڈیرہ مراد جمالی میڈم حدیبیہ جمالی کو بھی معطل کرنے کے احکامات سمیت انجنیئر عائشہ زہری کو ڈپٹی کمشنر نصیرآباد جبکہ اسسٹنٹ کمشنر ڈیرہ مراد جمالی خالد شمس کی تعیناتی عمل میں لائی، باوجود اس کے آج بھی متاثرین در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں
کیونکہ کوئی بھی زمہ دار آفیسر اپنے آفس میں وقت نہیں دیتا، آمدہ الیکٹرانکس میڈیا اطلاعات کے مطابق دنیا بھر سے پاکستان کے سیلاب زدگان کی فوری بحالی اور انہیں مالی امداد سمیت راشن فراہم کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے گزشتہ روز ملک کے وزیر داخلہ کے جاری میڈیا بیانات کے مطابق ابتک بین الاقوامی ممالک سے 68 امدادی پیکج کی پروازیں پاکستان پہنچ چکی ہیں،
جبکہ بی بی سی اردو سیربین کی آج تازہ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ سکھر میں پی پی پی کے لوگ امدادی سامان لیکر عام مارکیٹ میں فروخت کررہے ہیں، برحال میں بلوچستان کے ستائے ہوئے مظلوم عوام کی آواز حکام بالا تک پہنچانے کی اپنی کوشش ضرور کرونگا کہ آج بھی بلوچستان کی سیلاب سے متاثرہ عوام حکومتی یا بین الاقوامی امداد سے محروم چلی آرہی ہے،
اگر بلوچستان کے گرین بیلٹ نصیرآباد کا تذکرہ کیا جائے تو ہیڈ کوارٹر شہر ڈیرہ مراد جمالی میں پہلے ڈپٹی کمشنر نصیرآباد ہاوس اور اب آفیسر اسپورٹس کمپلیکس کو نیا ویئر ہاوس بنادیا گیا ہے،
اطلاعات کے مطابق عام سیلاب متاثرین کو امدادی راشن فراہم کرنے کے بجائے مبینہ طور پر با اثر شخصیات کو راتوں رات فراہم کیا جارہا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ آگر واقعی موجودہ نصیرآباد انتظامیہ اصل حقدار متاثرین کو امدادی راشن و دیگر مراعات فراہم کرنے میں مخلص ہے تو اقتدار ہو یا اپوزیشن کے فرق کو بالائے تاک رکھ کر تمام تر دستیاب وسائل و راشن کو ایک حکمت عملی کے تحت تقسیم کرنے کے فارمولے پر آنا ہوگا،
ساتھ مختلف شہری تنظیموں، ایپکا، تاجر برادری، انجمن معزوران، مزدور یونین کو بھی ساتھ لانا ہوگا جس سے آنے والے وقت میں نصیرآباد انتظامیہ کے خلاف آئے روز احتجاج کا سلسلہ ختم ہو سکتا ہے۔
